ہماچل پردیش کے لاہول اسپیتی ضلع میں مویشیوں کو چرانے اور کھیتی کا کام کرنے والے چھیرنگ آنگدوئی کہتے ہیں، ’’تقریباً ۳۰ سال پہلے اسپیتی میں کافی برف پڑتی تھی۔ تب چاروں طرف ہریالی ہوا کرتی تھی اور گھاس بھی اچھی اگتی تھی۔‘‘

۴۳ سالہ چھیرنگ، سمندر کی سطح سے ۱۴۵۰۰ فٹ کی بلندی پر واقع لانگزا گاؤں میں رہتے ہیں، جہاں کی آبادی ۱۵۸ ہے ( مردم شماری۲۰۱۱ )۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ بھوٹ برادری سے تعلق رکھتے ہیں، جسے اس ریاست میں درج فہرست قبیلہ کا درجہ حاصل ہے۔ گاؤں کے لوگ زیادہ تر کاشتکاری، مویشی پروری اور اسپیتی کا دورہ کرنے والے سیاحوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں۔

جولائی ۲۰۲۱ کے آخر میں، ہماری ملاقات چھیرنگ اور لانگزا کے دیگر گلہ بانوں سے ہوئی جو وہاں اپنی گائے اور بھیڑ بکریوں کو چرا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے مویشیوں کو چرانے کے لیے گھاس کی تلاش میں اب انہیں زیادہ دور جانا پڑتا ہے۔

چھیرنگ کہتے ہیں، ’’اب یہاں پہاڑوں پر کم برف پڑتی ہے۔ بارش بھی زیادہ نہیں ہوتی، اس لیے اب گھاس بھی کم ہی اگتی ہے۔ اسی لیے ہمیں اپنے مویشیوں کو چرانے کے لیے مزید اونچائی کی طرف جانا پڑتا ہے۔‘‘

ویڈیو دیکھیں: گھاس کی تلاش میں

اسپیتی، ہماچل پردیش کے شمال مشرقی حصے میں پڑتا ہے، جہاں کی بلندیوں پر واقع وادیوں میں کئی ندیاں بہتی ہیں۔ اس علاقے میں ٹھنڈے ریگستان جیسی ماحولیات ہونے کی وجہ سے، خاص کر گرمیوں کے مہینوں میں ہندوستان بھر سے سیاح آتے ہیں۔ رات کے وقت آسمان اتنا صاف ہوتا ہے کہ یہاں آنے والے سیاح ملکی وے کہکشاں کا بھرپور نظارہ کر سکتے ہیں۔

اس فلم میں گلہ بان کے ذریعے بیان کی گئی اسٹوری ہمیں بتاتی ہے کہ وقت پر برف باری نہ ہونے کی وجہ سے چھیرنگ اور ان کے ساتھی گلہ بانوں کی زندگی اور معاش پر کتنا اثر پڑا ہے۔

’’ہم لوگ [گاؤں والے] سوچ رہے تھے کہ آنے والے سالوں میں کچھ ایسا ہونے والا ہے کہ یہاں سے بھیڑ بکریاں غائب ہو جائیں گی کیوں کہ اب یہاں ان کے لیے زیادہ گھاس نہیں بچی ہے۔ ہم کہاں سے لائیں گے؟‘‘ یہ پوچھتے ہوئے ان کے چہرے پر نمایاں تشویش کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔

Langza village is situated at an altitude of 14,500 ft above sea level in Lahaul-Spiti district of Himachal Pradesh. There are about 32 households in the village and 91 per cent of the people here belong to the Bhot community, listed as scheduled tribe in the state
PHOTO • Naveen Macro

لانگزا گاؤں، ہماچل پردیش کے لاہول اسپیتی ضلع میں سمندر کی سطح سے ۱۴۵۰۰ فیٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں تقریباً ۳۲ گھر آباد ہیں اور ۹۱ فیصد لوگوں کا تعلق بھوٹ برادری سے ہے، جسے ریاست میں درج فہرست قبیلہ کا درجہ حاصل ہے

All livestock in the village are gathered together to leave with Chhering and others to graze in the mountains
PHOTO • Naveen Macro

گاؤں کے تمام مویشی، چھیرنگ اور دوسرے لوگوں کے ساتھ پہاڑوں پر چرنے جانے کے لیے ایک جگہ جمع ہیں

Chhering’s daughter Tanzin Lucky sometimes travels with the animals. “Lack of water causes the earth to dry and crack over time,” said Chhering
PHOTO • Sanskriti Talwar

چھیرنگ کی بیٹی تینزن لکی بھی ان مویشیوں کے ساتھ کبھی کبھی چراگاہوں کی طرف جاتی ہے۔ چھیرنگ بتاتے ہیں، ’پانی کی کمی سے زمین خشک ہو جاتی ہے اور دھیرے دھیرے اس میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں‘

The village sheep, goats, cattle and donkeys moving towards high altitude areas in search of grazing grounds
PHOTO • Naveen Macro

چراگاہوں کی تلاش میں اونچے علاقوں کی طرف جا تی ہوئی گاؤں کی بھیڑ بکریاں، گائیں اور گدھے

Chhering Angdui and other herders waiting for all the animals to gather to take them for grazing to higher pastures
PHOTO • Naveen Macro

چھیرنگ آنگدوئی اور دیگر گلہ بان تمام مویشیوں کے ایک جگہ اکٹھا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ انہیں چرانے کے لیے اونچے چراگاہوں کی طرف لے جا سکیں

Animals from Langza village grazing in the high altitude areas of Himachal Pradesh
PHOTO • Naveen Macro

ہماچل پردیش کے اونچے علاقوں میں چرتے ہوئے لانگزا گاؤں کے مویشی

Animals returning to the village in the evening after grazing
PHOTO • Naveen Macro

چرنے کے بعد شام کو اپنے گاؤں کی طرف لوٹتے مویشی

Chhering Angdui is a farmer and has two cows and a donkey. He worries that livestock will go extinct in Spiti due to global warming
PHOTO • Naveen Macro

چھیرنگ آنگدوئی ایک کاشتکار ہیں اور ان کے پاس دو گائیں اور ایک گدھا ہے۔ انہیں یہ فکر ستا رہی ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اسپیتی میں مویشی کبھی بھی ختم ہو سکتے ہیں

A glimpse of the Milky Way galaxy visible in the clear night skies
PHOTO • Naveen Macro

رات کے وقت صاف آسمان میں ملکی وے کہکشاں کا ایک خوبصورت نظارہ

مترجم: محمد قمر تبریز

Sanskriti Talwar

Sanskriti Talwar is an independent journalist based in New Delhi. She reports on gender issues.

Other stories by Sanskriti Talwar
Photographs : Naveen Macro

Naveen Macro is a Delhi-based independent photojournalist and documentary filmmaker.

Other stories by Naveen Macro
Text Editor : Vishaka George

Vishaka George is a Bengaluru-based Senior Reporter at the People’s Archive of Rural India and PARI’s Social Media Editor. She is also a member of the PARI Education team which works with schools and colleges to bring rural issues into the classroom and curriculum.

Other stories by Vishaka George
Translator : Mohd. Qamar Tabrez
dr.qamartabrez@gmail.com

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Hindi/Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist, the author of two books, and was associated with newspapers like ‘Roznama Mera Watan’, ‘Rashtriya Sahara’, ‘Chauthi Duniya’ and ‘Avadhnama’. He has a degree in History from Aligarh Muslim University and a PhD from Jawaharlal Nehru University, Delhi.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez