کِنجا بابھا ایک پانچ سالہ لڑکی ہے، جو میگھالیہ کے ایسٹ کھاسی ہلس ضلع کے دور افتادہ کھرانگ گاؤں میں رہتی ہے۔ وہ جھاڑو کی گھاس اُگانے والے ایک کسان کی بیٹی ہے، جس کا تعلق خطِ افلاس سے نیچے (بی پی ایل) زندگی گزارنے والی ایک فیملی سے ہے۔ اس کے والد کے پاس گاؤں کے کنارے، پہاڑی سے نیچے جھاڑو کی گھاس کا ایک چھوٹا سا کھیت ہے۔
کِنجا کی تین بہنیں اور ایک بھائی ہے، وہ بھائی بہنوں میں تیسری ہے۔ وہ کھرانگ کے آنگن واڑی سنٹر میں نرسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ اس آنگن واڑی کو حکومتِ ہند کی انٹیگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز اسکیم کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس ۱۵ سال پرانے آنگن واڑی سنٹر کو گزشتہ سات برسوں سے ایک اکیلی ٹیچر، ٹیریسا شابونگ چلا رہی ہیں۔
پھٹی فراک اور اپنے سائز سے بڑا گم بوٹس پہنے کِنجا آنگن واڑی سنٹر میں پورا دن گزارتی ہے۔
کِنجا اپنے سر پر نارنگی دھاریوں والے بیگ کو لٹکائے ہوئے آنگن واڑی آتی ہے۔ اس بیگ کے اندر اس نے لکھنے کے لیے سلیٹ اور مڈ ڈے میل کھانے کے لیے ایک پلیٹ رکھی ہوئی ہے۔
ٹیچر، ٹیریسا شابونگ نے بلیک بورڈ پر کھاسی زبان میں حروف اور اعداد لکھے ہیں۔ جب ان کی سب سے ذہین اسٹوڈنٹ، کِنجا انہیں بلند آواز میں پڑھتی ہے، تو وہ فخر سے اسے دیکھتی ہیں
کلاس روم کے ایک کونے میں اطمینان سے بیٹھی ہوئی کِنجا، تیزی سے اپنا کام کر رہی ہے
کِنجا کلاس میں پہلی ہے جو ٹیچر کے پاس دوڑ کر جاتی ہے اور دکھاتی ہے کہ اس نے سلیٹ پر کیا لکھا ہے
مڈ ڈے میل بچوں کے آنگن واڑی جانے کا ایک بڑا انعام ہیں۔ کِنجا بابھا (دائیں) اپنا کھانا ختم کرتی ہے۔ آنگن واڑی میں اس کے لیے آج کا دن ختم ہوا
مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز