ممبئی: نو مہینے پہلے شروع ہو چکی خشک سالی کی موجودہ تباہی کے سبب پچھلے سال کے مقابلے اس سال مہاراشٹر میں دال کی پیداوار میں ۶۱ فیصد اور سویابین کی پیداوار میں ۵۹ فیصد کی بھاری گراوٹ درج ہونے کا خدشہ ہے۔ حالیہ دنوں بے موسم کی بارش کے سبب زراعت کی صنعت بھاری تباہی سے ابھی باہر بھی نہیں نکل پائی تھی کہ سوکھے کی دستک نے ریاست کی اہم خریف فصلوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔

جون اور اکتوبر ۲۰۱۴ کے درمیان امکانی بارش کی کمی کے ساتھ خشک سالی کی شروعات ہو چکی تھی، جس نے جون سے لے کر ستمبر کے موسم کی خریف کی پیداوار کو تقریباً تباہ کر دیا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ حالیہ سالوں کا سب سے بڑا سوکھا ہے، جس نے زرعی صنعت کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ مہاراشٹر کے دو تہائی گاؤوں سے ملی رپورٹوں کی مانیں تو اس موسم میں اوسط خریف کی پیداوار کا صرف آدھا ہی اس بار پیدا ہونے کی امید ہے۔

نتیجتاً غذائی اجناس، خاص کر دالوں کی پیداوار میں بھاری گراوٹ کا خدشہ ہے۔ اس کی بنیاد ریاستی حکومت کا ایک تخمینہ ہے۔

ساتھ ہی اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے ارہر (دال) کی پیداوار میں ۴۲ فیصد اور اڑد دال کی پیداوار میں ۴۸ فیصد کی گراوٹ آ سکتی ہے۔ مکئی سمیت کچھ دیگر اناجوں پر بھی اس خشک سالی (سوکھے) کا اثر پڑے گا اور ان کی پیداوار ۵۲ فیصد سے بھی زیادہ کم ہو سکتی ہے۔ خریف میں جوار اور باجرا میں ۳۰ فیصد اور راگی میں ۲۰ فیصد کی کمی ہونے کا بھی امکان ہے۔

ریاست کے محکمہ زراعت کے ذریعے تیار کیا گیا یہ تخمینہ اصل میں اس میمورنڈم کا حصہ ہے جو حکومت مہاراشٹر کے ذریعے مرکزی حکومت کو خشک سالی کی حالت سے نمٹنے کے لیے مالی تعاون کی امید میں سونپا گیا ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سوکھے کی چپیٹ میں نقدی فصلیں بھی ہیں۔ تخمینہ میں سویابین کی پیداوار کے علاوہ کپاس کی پیداوار میں ۲۷ فیصد اور خریف تلہنوں میں ۵۶ فیصد کی بڑی گراوٹ کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

سب سے تشویش کی بات یہ ہے کہ خشک سالی کے نتیجہ کے طور پر ریاست کی بڑی منڈیوں میں زرعی پیداواروں کی آمد پر بھی برا اثر پڑا ہے۔ ریاستی حکومت کے ذریعے سونپے گئے میمورنڈم میں اشارہ کیا گیا ہے کہ ’’پچھلے سال کے مقابلے ۱۵-۲۰۱۴ میں زرعی پیداوار کی آمد گھٹ کر تقریباً ۵۰ فیصد رہ گئی ہے۔‘‘ اس گراوٹ میں سویابین کی پیداوار میں تقریباً ۵۰ فیصد، مونگ پھلی کی پیداوار میں تقریباً ۶۲ فیصد اور کپاس کی پیداوار میں ۴۳ فیصد کی کمی بھی شامل ہے۔

یہ اعداد و شمار زرعی پیداوار اور مارکیٹنگ کمیٹیوں کو ستمبر اور نومبر ۲۰۱۳ کے درمیان اور اس کے بعد سال ۲۰۱۴ میں کی گئی سپلائی کے بالکل برعکس ہیں۔

ریاست کے وزیر زراعت ایکناتھ کھڑسے حالانکہ بھروسہ دلاتے ہیں کہ پیداوار میں گراوٹ سے کسی قسم کے غذائی اجناس کا بحران پیدا نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا، ’’خریف کی فصل میں ۵۰ فیصد نقصان کے امکان کے باوجود ریاست میں کسی قسم کے غذائی اجناس کے بحران کا خطرہ نہیں ہے، کیوں کہ دوسری ریاستوں سے ہمیں مناسب مقدار میں سپلائی ہونے کے متبادل موجود ہیں۔‘‘

حالانکہ، ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں قیمتوں میں اضافہ، خاص طور پر دال کی قیمتوں میں اضافہ کے امکان کو کسی بھی حالت میں ٹالا نہیں جا سکتا ہے۔ زرعی کارکن وجے جیواندیا کہتے ہیں، ’’چونکہ دالوں کی درآمد کی جاتی ہے، اس لیے ان کی کمی کا سیدھا اثر قیمتوں میں اضافہ کے طور پر سامنے آئے گا۔ ارہر کی دال کی قیمت بڑھ کر پہلے ہی ۶۰۰۰ روپے فی کوئنٹل ہو چکی ہے جو کم از کم امدادی قیمت ۴۲۰۰ روپے سے بہت زیادہ ہے۔‘‘

رپورٹ ۳: اس اسٹوری کا پہلا ورژن ۱۱ مارچ، ۲۰۱۵ کے دی ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہوا تھا۔

اس سیریز کی مزید اسٹوریز :

رپورٹ ۱: تقریباً ۸۰۰۰ بےگھر بزرگ بھوکے رہنے پر مجبور

رپورٹ ۲: مہاراشٹر کے ۹۰ لاکھ کسان قحط کے شکار

رپورٹ ۳: خشک سالی کے سبب خریف کی فصلیں برباد، دال کی قیمت آسمان چھونے لگی

رپورٹ ۴: مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی میں ۴۰ فیصد کا اضافہ

رپورٹ ۵: خراب پیداور ۔ جہاں گاؤں والے گھڑے کو بھرنے کے لیے گھنٹوں کھدائی کرتے ہیں

رپورٹ ۶: قحط کے سبب مہاجرت نے بزرگوں کو کھیتی کا کام کرنے پر مجبور کر دیا ہے

رپورٹ ۷: قحط سے متاثرہ مراٹھواڑہ میں ۴۸ بورویل والا شخص

رپورٹ ۸: مہاراشٹر کے قحطزدہ کسانوں کو بینک کھاتہ نہ ہونے کی وجہ سے امداد دینے سے منع کر دیا گیا

رپورٹ ۹: اپوزیش نے جب ٹائمز آف انڈیا کی خودکشی سے متعلق رپورٹوں کا حوالہ دیا تو مہاراشٹر حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کسان بیمہ پر غور کر رہی ہے

رپورٹ ۱۰: اسٹڈی: کسان نہیں، بلکہ زرعی کارپوریٹس قرض لے رہے ہیں

رپورٹ ۱۱: ۲۵ ہزار روپے سے کم کے کسانوں کے لیے ڈائریکٹ لون ۲۳ فیصد سے گھٹ کر ۴ اعشراریہ ۳ فیصد پر پہنچ گئے

رپورٹ ۱۲: مہاراشٹر کے ۷۰ ہزار چھوٹے باندھوں میں سے صرف ۱۲ فیصد کا استعمال ہوا

رپورٹ ۱۳: بے موسم بارش: مہاراشٹر میں صرف ۳ مہینوں میں ۶۰۱ کسانوں کی خودکشی

رپورٹ ۱۴: ’بے موسم بارش کی وجہ سے مہاراشٹر کے صرف تین کسانوں نے اپنی زندگی ختم کرلی‘

رپورٹ ۱۵: کسانوں کی خودکشی کے کم واقعات پر ریاستی حکومت کی دلیل: صرف ۳ نے بارش کو قصوروار ٹھہرایا

رپورٹ ۱۶: بیف پر پابندی، لیکن ریاستی حکومت کے ذریعے چلائی جارہی کوئی گئوشالہ نظر نہیں آتی

مترجم: محمد قمر تبریز

Translator : Mohd. Qamar Tabrez
dr.qamartabrez@gmail.com

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Hindi/Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist, the author of two books, and was associated with newspapers like ‘Roznama Mera Watan’, ‘Rashtriya Sahara’, ‘Chauthi Duniya’ and ‘Avadhnama’. He has a degree in History from Aligarh Muslim University and a PhD from Jawaharlal Nehru University, Delhi.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez