گجرات کے جوناگڑھ ضلع کے منگرول بلاک میں واقع زری واڑہ گاؤں میں کچھ لوگ ’جگاڑ‘ سے بنائی گئی ’چھکڑا‘ گاڑی کی سواری کر رہے ہیں اور اس کے تیز شور کے باوجود سفر کا مزہ لے رہے ہیں۔ یہ گاڑی آپ کو سوراشٹر کے دیہی علاقوں یا گجرات کے کچھّ خطہ میں ہر جگہ دیکھنے کو مل جائے گی۔ چونکہ اس سے سفر کرنا کافی سستا ہے، اس لیے ریاست کے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے یہ گاڑی ان کی سماجی و معاشی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بن چکی ہے۔

اسے مقامی سطح پر ڈیزل سے چلنے والی بولیٹ کے انجن سے بنایا جاتا ہے، اس لیے سامنے سے یہ موٹر سائیکل جیسی نظر آتی ہے۔ اور پیچھے کی جانب، دو پہیوں کے اوپر ایک ٹھیلہ یا ٹرالی (چھکڑا) ہوتی ہے۔

’جگاڑ‘ سے بنائی گئی یہ گاڑی عجیب شکل و صورت اور سائز کی ہونے کے باوجود کئی قسم کے کام انجام دیتی ہے: سواری ڈھوتی ہے، زرعی اور غیر زرعی سامانوں کی خرید و فروخت اور انہیں بازار سے لانے لے جانے میں مدد کرتی ہے، اور بچوں کو بھی اسکول لے جانے اور واپس لانے کے کام آتی ہے۔

آپ کو کوئی سامان کہیں لے جانا ہے؟ کک مار کر یا رسّی کھینچ کر اسٹارٹ ہونے والی چھکڑا گاڑی آپ کو ہمہ وقت تیار ملے گی، حالانکہ اس سے کافی تیز اور ایک الگ قسم کی آواز نکلتی ہے۔

۱۹۸۰ کی دہائی تک، سوراشٹر میں نقل و حمل کا زیادہ تر کام روایتی بیل گاڑی سے ہوا کرتا تھا۔ اس کے بعد، جیسا کہ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے، جام نگر کے مہاراجہ نے اپنی گولف کارٹ کباڑ میں فروخت کر دی، جس کی مدد سے ایک مقامی شخص نے نئی قسم کی گاڑی بنا دی۔ اور اس طرح دیہی سوراشٹر کی سڑکوں پر چھکڑا گاڑی دوڑنے لگی۔

چھکڑا گاڑی کا استعمال زیادہ تر وہ لوگ کرتے ہیں جن کے پاس اپنے چھوٹے اور کم سامان کو بازار پہنچانے یا وہاں سے گھر لانے کے لیے مہنگے ٹرک یا سامان ڈھونے والی دوسری گاڑیوں کا کرایہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہوتے۔ لیکن چھکڑا گاڑی بھاری سامان بھی ڈھوتی ہے، جیسے کہ ناریل، بھوسا، کھاد، سبزیوں کے بڑے بوجھ – اور ساتھ ہی سواریاں بھی۔ یہ اتنا بوجھ ڈھوتی ہے کہ آپ حیران ہو کر یہ پوچھنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ آخرکار یہ جُگاڑ کتنا وزن ڈھو سکتا ہے…

چھکڑا سے سفر کرنا بہت سستا ہے – ایک سواری کو صرف ۵ سے ۲۰ روپے تک ہی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ کبھی سوراشٹر جائیں تو اس میں سفر کرنا نہ بھولیں۔ وہاں پر یہ گاڑی آپ کو ہر جگہ ملے گی، کیوں کہ یہ مقامی نقل و حمل کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس کے علاوہ، آپ چھکڑا کی تیز آواز اور اس پر لوگوں کی لٹکی ہوئی بھیڑ کو بھی فراموش نہیں کر پائیں گے۔
مترجم: محمد قمر تبریز