جب پاری استاد ہو اور دیہی ہندوستان تعلیم کا موضوع، تو ہم نے دیکھا ہے کہ تعلیم حقیقی، ٹھوس اور پائیدار ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر آیوش منگل کا ہمارے ساتھ بات چیت کا جو تجربہ رہا، اسی کو لے لیجئے۔ انہوں نے پاری کے ساتھ جو وقت گزارا اس کا استعمال چھتیس گڑھ کے دیہی علاقوں میں آدیواسیوں کی حفظان صحت کے اداروں تک رسائی کی مشکلات اور جھولا چھاپ (نیم حکیم) ڈاکٹروں کی دنیا کے درمیان تعلق کو سمجھنے میں کیا۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں نے نجی اور سرکاری، اہل اور نا اہل ڈاکٹروں کے درمیان الجھے ہوئے تعلقات کا مشاہدہ کیا، جسے سلجھانے کے لیے ایک پالیسی کی ضرورت ہوگی۔‘‘ آیوش کا تعلق ریاست کے جانجگیر چامپا ضلع سے ہے، اور وہ اس وقت اکنامکس میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

یہ نوجوان، نصابی کتابوں سے باہر اور سماج کے حاشیے پر پڑے عوام کے بارے میں بھی مزید علم حاصل کر رہے ہیں۔ صحافت کی طالبہ سبھاشری مہاپاترا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گورا جیسے معذور لوگوں کے لیے اوڈیشہ کے کوراپٹ میں ریاستی مراعات تک رسائی حاصل کرنا کتنا دشوار ہے۔ اس حقیقت نے انہیں یہ سوال اٹھانے پر مجبور کیا: ’’حکومتی اقدام کی کس کمی نے گورا کو اس قدر جذباتی اور جسمانی تناؤ میں مبتلا رکھا؟‘‘

ستمبر ۲۰۲۲ میں پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا کی تعلیمی شاخ،  پاری ایجوکیشن نے اپنے پانچویں سال میں قدم رکھا۔ اس عرصے میں، اس کے ذریعے یونیورسٹی کے طلباء، سماجی تبدیلی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے منسلک نوجوان، اور مڈل اسکول کے طلباء سبھی نے عام لوگوں سے منسلک متنوع مہارتوں اور ان کے پاس موجود علم سے گہری واقفیت حاصل کی ہے۔ جیسا کہ ہائی اسکول کے طالب علم پرجّول ٹھاکر نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں دھان جھومر کی دستاویزکاری کے بعد کہا: ’’میں تہواروں میں کسانوں کے کردار اور دھان کی اہمیت کے بارے میں زیادہ باشعور ہو گیا ہوں… پاری ایجوکیشن کے ساتھ کام کرتے ہوئے، مجھے اس معاشرے کو ایک نئے تناظر میں دیکھنے کا موقع ملا ہے، جس کا میں حصہ ہوں۔‘‘

ویڈیو دیکھیں: ’پاری ایجوکیشن کیا ہے؟‘

یہ طلباء اپنے اسکول اور یونیورسٹی کے پروجیکٹوں کے ذریعے تقریباً سو سے زیادہ مقامات پر وہاں کے دن بھر کے واقعات میں شریک رہے ہیں، مثلاً دہلی میں کسانوں کے احتجاج کا احاطہ کرنا؛ پورے  ملک میں حاشیے پر پڑے لوگوں کے درمیان کووڈ۔۱۹ کے اثرات کا پتہ لگانا؛ اور مہاجر مزدورں کی زندگیوں کی مشکلات کا سراغ لگانا۔

صحافت کے ایک اور طالب علم آدرش بی پردیپ نے کوچی میں ایک نہر کے کنارے بسے خاندانوں کو اونچے مقامات کی طرف منتقل ہوتے ہوئے دیکھا۔ ان کے گھروں میں کالا پانی گھس گیا تھا۔ پردیپ نے ان کی نقل مکانی کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنی اسٹوری ترتیب دی تھی۔ وہ کہتے ہیں، ’’پاری کے ساتھ کام کرتے ہوئے سرکاری ذرائع سے معتبر ڈیٹا تلاش کرنے سے لے کر چھوٹی سے چھوٹی تفصیل پر توجہ دینے تک مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ اس سیکھنے کے عمل نے مجھے اس کمیونٹی کے قریب تر لا دیا جس پر میں تحقیق کر رہا تھا۔‘‘

یہ طلباء نہ صرف دیہی اور شہری علاقوں کے پسماندہ لوگوں کو متاثر کرنے والے مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں، بلکہ یہ ان کی کہانیاں اپنی زبانوں میں بھی بیان کر رہے ہیں۔ ہمیں ایسی اسٹوریز موصول ہوئی ہیں جو پہلے ہندی، اڑیہ اور بنگلہ میں لکھی گئی تھیں، جنہیں ہم نے اپنے یہاں شائع کیا۔ پاری کے ایک ورکشاپ میں بہار کے گیا ضلع کی سمپل کماری کو مورا کے بارے میں ہندی میں لکھنے کا موقع دیا گیا تھا۔ مورا دوسروں کو حوصلہ بخشنے والی ایک دلت خاتون ہیں، جن کی زندگی کے کئی رخ ہیں: وہ کسان ہیں ، وارڈ کونسلر ہیں اور اب ہماچل پردیش کے کانگڑا ضلع میں ایک آشا ورکر ہیں۔

PHOTO • Antara Raman

دور افتادہ دیہی علاقوں اور شہری اداروں سے تعلق رکھنے والے نوجوان ملک بھر کے ۶۳ سے بھی زیادہ مقامات سے ہمارے لیے رپورٹنگ اور دستاویزکاری کر رہے ہیں

پاری ایجوکیشن کی ویب سائٹ پر آپ نوجوانوں کی ۲۰۰ سے زیادہ اصل گذارشات کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف روزمرہ کے عام لوگوں کی زندگیوں کی رپورٹنگ اور دستاویزسازی کی ہے جنہیں میڈیا کے ذریعہ اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، بلکہ سماجی، اقتصادی، صنفی اور انصاف کے دیگر مسائل کو بھی سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

ایک اور طالب علم ہیں پروین کمار۔ انہوں نے دہلی کی ایک چھوٹی سی فیکٹری میں کام کرنے والے ایک مہاجر مزدور کی زندگی کا جائزہ لیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’مجھے یہ احساس ہوا کہ لوگوں کے مسائل کبھی بھی ذاتی یا دوسروں سے الگ نہیں ہوتے، بلکہ حقیقتاً وہ باقی معاشرے سے گہرے طور پر وابستہ ہوتے ہیں۔ کسی شخص کا اپنا گاؤں چھوڑ کر کام کی تلاش میں شہر جانا پوری برادری، ریاست اور ملک کے لیے تشویش کا باعث ہے۔‘‘

تلاش کے ذریعہ علم کے حصول، دوسروں سے ہمدردی اور بات چیت کے ذریعے معاشرے کے بارے میں ہماری سمجھ پروان چڑھتی ہے۔ پاری ایجوکیشن زندگی کی تعلیم ہے۔

بہترین اساتذہ وہ ہیں جو خود کو اپنے طلباء سے جوڑ سکتے ہیں، اور پاری ایسا ہی کرتا ہے – یعنی دیہی ہندوستان کو نوجوان ہندوستانیوں سے جوڑتا ہے۔

پاری ایجوکیشن ٹیم سے education@ruralindiaonline.org پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

کور فوٹو: بنیفر بھروچ

مترجم: شفیق عالم

Translator : Shafique Alam
shafique.aalam@gmail.com

Shafique Alam is a Patna based freelance journalist, translator and editor of books and journals. Before becoming a full-time freelancer, he has worked as a copy-editor of books and journals for top-notched international publishers, and also worked as a journalist for various Delhi-based news magazines and media platforms. He translates stuff interchangeably in English, Hindi and Urdu.

Other stories by Shafique Alam