انہوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑائی لڑی۔ اور آزادی حاصل ہونے کے ۷۰ سال بعد، وہ ابھی بھی لڑ رہے ہیں – لیکن اس بار ان کی لڑائی ملک کے کسانوں اور زرعی مزدوروں کو انصاف دلانے کے لیے ہے۔

ہَوسا بائی پاٹل ، جو اب ۹۱ سال کی ہیں، طوفان سینا کی رکن تھیں۔ یہ اُس زمانے میں مہاراشٹر کے ستارا خطہ کی پرتی سرکار (عارضی زیر زمین حکومت) کی مسلح شاخ تھی، جس نے ۱۹۴۳ میں انگریزی حکومت سے آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ سال ۱۹۴۳ سے ۱۹۴۶ کے درمیان، ہوسا بائی انگریزوں کی ٹرین، شاہی خزانوں اور ڈاک خانوں پر حملہ کرنے والے انقلابیوں کی ٹیموں کا حصہ ہوا کرتی تھیں۔

طوفان سینا کے ’فیلڈ مارشل‘ رام چندر سری پتی لاڈ تھے، جو کیپٹن بھاؤ (مراٹھی میں ’بھاؤ‘ بڑے بھائی کو کہتے ہیں) کے نام سے مشہور تھے۔ ۷ جون، ۱۹۴۳ کو لاڈ نے برطانوی راج کے عہدیداروں کی تنخواہیں لیکر جا رہی پونہ-میراج ٹرین پر یادگاری حملے کی قیادت کی تھی۔

ستمبر ۲۰۱۶ میں جب ہم اُس وقت ۹۴ سالہ لاڈ سے ملے، تو وہ ہمیں بتانا چاہتے تھے کہ ’’یہ پیسہ کسی کی جیب میں نہیں گیا، بلکہ پرتی سرکار کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ ہم نے ضرورت مند اور غریب لوگوں میں وہ پیسے تقسیم کر دیے تھے۔‘‘

دہلی میں ۲۹-۳۰ نومبر، ۲۰۱۸ کو نکالے جانے والے کسان مُکتی مارچ کے لیے کیپٹن بھاؤ اور ہوسا بائی نے زرعی بحران پر پارلیمنٹ کا ۲۱ روزہ اجلاس بلانے کی کسانوں اور مزدوروں کی مانگ کو اپنی حمایت دی۔

ان ویڈیوز میں، کیپٹن بھاؤ ہمیں یاد دلا رہے ہیں کہ یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ کسان آج خود کشی کر رہے ہیں، اور ہوسا بائی زور دیکر کہتی ہیں کہ حکومت کسانوں کو ان کی فصل کی بہتر قیمت دے، اور غریبوں کے لیے کام کرے۔

مترجم: محمد قمر تبریز

Bharat Patil

Bharat Patil is a volunteer with the People’s Archive of Rural India.

Other stories by Bharat Patil
Translator : Mohd. Qamar Tabrez
dr.qamartabrez@gmail.com

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Hindi/Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist, the author of two books, and was associated with newspapers like ‘Roznama Mera Watan’, ‘Rashtriya Sahara’, ‘Chauthi Duniya’ and ‘Avadhnama’. He has a degree in History from Aligarh Muslim University and a PhD from Jawaharlal Nehru University, Delhi.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez