ہریانہ کے سونی پت ضلع میں واقع آساور پور گاؤں کی عورتیں مشکل سے ہی کبھی اپنے گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔ ایک عورت کا مقام یہاں پر اس سے زیادہ نہیں ہے، اور اگر اپنے شوہر کی مسلسل آمدنی کے باوجود بھی وہ گھر سے باہر جاکر کام کرتی ہیں، تو اس کو آسانی سے بدنام کیا جا سکتا ہے۔ اسی غالب عقیدے کو آگے بڑھاتے ہوئے، گاؤں کے مرد اپنی لڑکیوں کو تعلیم دلانے کی مخالفت کرتے ہیں۔ آساور پور میں دسویں کلاس تک کا ایک اسکول ہے، حالانکہ یہاں پر لڑکیوں کو دوسری کلاس کے آگے شاید ہی پڑھایا جاتا ہے۔

لیکن کشش، جو کہ ایک دلت ہے، پانچویں کلاس تک پہنچ چکی ہے، وہ اپنی جماعت کی مٹھی بھر لڑکیوں میں سے ایک ہے۔ اس کی ماں نشا اہلدھیا نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس کی بیٹی اسکول میں رہے اور اسے ڈاکٹر یا ٹیچر بننے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کا موقع ملے۔

Shranya Gambhir

Shranya Gambhir is an undergraduate at Ashoka University, Sonepat, Haryana, studying literature and journalism. She is interested in working on gender and social justice issues. This video documentary is part of her 2016 PARI internship.

Other stories by Shranya Gambhir
Translator : Mohd. Qamar Tabrez
dr.qamartabrez@gmail.com

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Hindi/Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist, the author of two books, and was associated with newspapers like ‘Roznama Mera Watan’, ‘Rashtriya Sahara’, ‘Chauthi Duniya’ and ‘Avadhnama’. He has a degree in History from Aligarh Muslim University and a PhD from Jawaharlal Nehru University, Delhi.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez