وہ لوگ بس گزر ہی رہے تھے – ہزاروں کی تعداد میں۔ وہ لوگ روز آ رہے تھے، پیدل، سائیکل پر، ٹرکوں میں، بسوں میں، کسی بھی گاڑی میں جوانہیں ملتی تھی۔ تھکے ہوئے، کمزور اور اپنے گھر واپس لوٹنے کے لیے بے قرار۔ سبھی عمر کے مرد و عورت اور بہت سے بچے بھی۔
یہ لوگ حیدرآباد سے یا اور بھی دور سے، ممبئی سے اور گجرات سے، یا وِدربھ اور مغربی مہاراشٹر کے پار سے آ رہے تھے اور شمال یا مشرق کی جانب جا رہے تھے – بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال کی طرف۔
لاک ڈاؤن کے وسط میں جب لاکھوں لوگوں نے اپنی زندگی کو گھرا ہوا پایا، اور ان کے معاش پر بریک لگ گئی تب انہوں نے یہ فیصلہ کیا: وہ لوگ اپنے گاؤں، اپنی فیملی اور رشتہ داروں کے پاس واپس لوٹ جائیں گے۔ سفر کرنا کتنا بھی مشکل کیوں نہ ہو بہتر ہی رہے گا۔
بہت سے لوگ ناگپور سے گزر رہے ہیں، جو اس ملک کا جغرافیائی وسط ہے اور عام دنوں میں سب سے اہم ریل جنکشنوں میں سے ایک۔ یہ سلسلہ ہفتوں تک چلتا رہا۔ ایسا مئی تک چلتا رہا جب تک کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ان میں سے کچھ مہاجرین کو بسوں اور ٹرینوں سے بھیجنا شروع نہیں کیا۔ لیکن ایسے ہزاروں لوگ جنہیں سیٹ نہیں مل پائی، ان لوگوں نے گھر تک لمبا سفر جیسے تیسے جاری رکھا۔

باپ سامان کا بوجھ اٹھائے اور ماں اپنے سوتے ہوئے بچے کو کندھے سے لگائے ہوئے تیزی سے چلتی ہوئی، یہ فیملی حیدرآباد سے ناگپور جا رہی تھی۔
ان میں سے: ایک نوجوان میاں بیوی اپنی ۴۴ دن کی بچی کے ساتھ، تقریباً ۴۵ ڈگری درجہ حرارت میں کرایے کی موٹر سائیکل پر حیدرآباد سے گورکھپور جا رہے تھے۔
چھتیس گڑھ کے دھمتری ضلع کی ۳۴ خواتین احمد آباد، جہاں وہ اسکل ڈیولپمنٹ کے تحت ٹریننگ حاصل کرنے گئی تھیں، سے اپنے گھر پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
پانچ نوجوان مرد حال ہی میں خریدی گئی اپنی سائیکل پر اوڈیشہ کے رائے گڑھ ضلع کی طرف کوچ کر رہے تھے۔
ناگپور کی باہری رنگ روڈ پر، قومی شاہراہ ۶ اور ۷ سے ہر دن سو سے بھی زیادہ مہاجرین ابھی بھی آ رہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ اور کئی سارے این جی او اور عوامی جماعتوں کے ذریعے ان لوگوں کو کئی جگہ پر کھانا فراہم کیا جا رہا ہے اور ٹول پلازہ کے پاس ان کے رہنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جھلسانے والی گرمی میں مزدور دن میں آرام کرتے ہیں اور شام کو سفر کرنا شروع کرتے ہیں۔ حکومت مہاراشٹر نے اب ہر دن بسوں سے ان لوگوں کو مختلف ریاستوں کی سرحدوں پر پہنچانا شروع کیا ہے۔ اس لیے اب یہ بھیڑ کم ہونے لگی ہے – اور لوگ اپنے گھروں میں محفوظ واپس لوٹ سکتے ہیں – یہ لوگ بس یہی چاہتے ہیں۔

حیدرآباد سے آئے ایک ٹرک سے اتر کر، ناگپور کے باہر ایک فوڈ شیلٹر کی طرف جاتا ہوا مزدوروں کا ایک گروپ۔

اپنا سامان اٹھائے گھر واپس جاتا ہوا مہاجرین کا ایک گروپ – مئی کی تپتی گرمی میں کئی کلو وزن اٹھائے کئی کلومیٹر چلتے ہوئے۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ناگپور نے روزانہ مہاجرین کو گروہوں میں داخل ہوتے دیکھا ہے – گھر کی طرف، تمام سمتوں میں روانہ ہوتے ہوئے۔

ناگپور کے باہر پنجری کے پاس فوڈ شیلٹر کی طرف جاتا ہوا نوجوان مردوں کا ایک گروپ؛ یہ لوگ حیدرآباد سے آئے تھے جہاں یہ کام کے لیے مہاجرت کر گئے تھے۔

ناگپور کے باہر پنجری گاؤں میں بے شمار مہاجرین روزانہ آ رہے ہیں، اور پھر ملک کے مختلف حصوں میں واقع اپنے گاؤوں کی طرف جا رہے ہیں۔

ناگپور شہر کے پاس قومی شاہراہ پر واقع فلائی اوور کے سایہ میں کھانا اور پانی کے لیے وقفہ لیتے ہوئے۔

اپنے گاؤں اور اپنے کنبوں کے پاس پہنچنے کے لیے بے قرار تھکے ہوئے مہاجر مزدوروں سے بھرا ہوا ایک ٹرک، سفر شروع کرنے کے لیے تیار۔

سفر ان لوگوں کے لیے دوبارہ شروع ہوتا ہے جو اس ٹرک میں پیر جما پاتے ہیں۔

وہیں کئی لوگ آگے کے سفر کے لیے دوسرے ٹرک پر چڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ منظر این ایچ ۶ اور ۷ کو جوڑتی ہوئی ناگپور کی باہری رنگ روڈ پر واقع ٹول پلازہ کا ہے۔

یہ سب گرمی میں تقریباً ۴۵ ڈگری سیلسیس کو چھوتے ہوئے درجہ حرارت میں ہو رہا ہے۔

اپنے کنبوں سے مل پانے کی امید ہی اس گرمی اور بھوک، بھیڑ اور تکان کو شاید تھوڑا اور قابل برداشت بنا دیتی ہے۔

تین آدمی اپنی نئی خریدی گئی سائیکلوں پر ممبئی سے اوڈیشہ جاتے ہوئے، ایک مشکل سفر جو انہیں طے کرنا پڑا کیوں کہ کوئی اور متبادل نہیں تھا۔

زیادہ تر، مہاجر مزدور قومی شاہراہ یا مین روڈ پر نہیں چلتے ہیں بلکہ میدانوں اور جنگلوں سے گزرتے ہیں۔

اپنے بنائے ہوئے شہروں کو چھوڑ کر جاتے ہوئے، جن شہروں نے، جب آفت آئی، ان مزدوروں کو کوئی بھی سہارا یا آرام نہیں دیا۔
مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز