ویڈیو دیکھیں: مرتے دم تک ہمارا یہی کام رہے گا

میں نے انہیں پہلی بار ۲۰۱۹ میں بکنگھم نہر کے علاقے میں اپنے سفر کے دوران دیکھا تھا۔ کسی مرغابی کی طرح نہر کے پانی میں غوطہ لگانے اور تیرنے کی ان کی مہارت نے مجھے ان کی طرف متوجہ کیا تھا۔ اس دن انہوں نے تیزی سے اپنے ہاتھ دریا کی تہ میں جمع موٹی ریت کی پرت پر دوڑائے تھے اور وہاں موجود کسی بھی شخص سے زیادہ سرعت سے جھینگوں کو پکٹر لیا تھا۔

گووندما ویلو کا تعلق تمل ناڈو میں درج فہرست قبیلہ کے طور پر درج ایرولر برادری سے ہے۔ جھینگے پکڑنے کے لیے چنئی کے قریب واقع کوسس تلیار ندی میں وہ اس وقت سے تیر رہی ہیں جب وہ چھوٹی بچی تھیں۔ اب ان کی عمر ۷۰ کی دہائی کے آخری حصے میں ہے۔ فیملی کے خراب مالی حالات نے کمزور بینائی اور زخموں کے ساتھ انہیں یہ کام جاری رکھنے پر مجبور کر رکھا ہے۔

میں نے یہ ویڈیو چنئی کے شمالی حصے میں کوسس تلیار ندی کے کنارے واقع بکنگھم نہر پر ان کے کام کے دوران بنائی تھی۔ جھینگوں کو پکڑنے کے لیے غوطہ لگانے کے درمیانی وقفے میں وہ اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتی ہیں، اور یہ بھی بتاتی ہیں کہ انہوں نے یہ واحد کام کیسے سیکھا۔

گووندما کی زندگی کے بارے میں آپ یہاں مزید پڑھ سکتے ہیں۔

مترجم: شفیق عالم

M. Palani Kumar

M. Palani Kumar is PARI's Staff Photographer and documents the lives of the marginalised. He was earlier a 2019 PARI Fellow. Palani was the cinematographer for ‘Kakoos’, a documentary on manual scavengers in Tamil Nadu, by filmmaker Divya Bharathi.

Other stories by M. Palani Kumar
Text Editor : Vishaka George

Vishaka George is a Bengaluru-based Senior Reporter at the People’s Archive of Rural India and PARI’s Social Media Editor. She is also a member of the PARI Education team which works with schools and colleges to bring rural issues into the classroom and curriculum.

Other stories by Vishaka George
Translator : Shafique Alam
shafique.aalam@gmail.com

Shafique Alam is a Patna based freelance journalist, translator and editor of books and journals. Before becoming a full-time freelancer, he has worked as a copy-editor of books and journals for top-notched international publishers, and also worked as a journalist for various Delhi-based news magazines and media platforms. He translates stuff interchangeably in English, Hindi and Urdu.

Other stories by Shafique Alam