گرمیوں کے مہینے میں لداخ کی سورو وادی کے گاؤوں تروتازہ ہو اٹھتے ہیں۔ وادی کے چاروں طرف برف سے ڈھکے ہوئے پہاڑ، درمیان میں جنگلی پھولوں سے لہلہاتے ہوئے گھاس کے میدان اور ان کے بیچ سے بہتے ہوئے پانی کے چشمے انتہائی خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔ دن میں آسمان بالکل صاف اور نیلے رنگ کا دکھائی دیتا ہے، جب کہ رات میں آپ کہکشاں میں موجود ’ملکی وے‘ کو آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔

کارگل ضلع میں واقع اس وادی کے بچوں کا ماحولیات کے ساتھ ایک حساس رشتہ ہے۔ سال ۲۰۲۱ میں، تائی سورو گاؤں میں کھینچی گئی ان تصویروں میں لڑکیاں چٹانوں پر چڑھ رہی ہیں، گرمیوں میں پھول، یا سردیوں میں برف اکٹھا کر رہی ہیں، اور پانی کے چشموں میں چھلانگ لگا رہی ہیں۔ گرمیوں کے دنوں میں جو کے کھیتوں میں کھیلنا ان کا ایک محبوب مشغلہ ہے۔

مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کا لیہہ ضلع تو سیاحوں کے درمیان کافی مقبول ہے، لیکن دوسرا ضلع کارگل وہاں سے کافی دور ہے۔

عام طور پر لوگ کارگل کو وادیٔ کشمیر کا ہی ایک حصہ تصور کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ کشمیر سے یہ ان معنوں میں بھی الگ ہے کہ وہاں پر سنی مسلمانوں کا غلبہ ہے، جب کہ کارگل میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے۔

سورو وادی کے شیعہ مسلم، کارگل شہر سے ۷۰ کلومیٹر جنوب میں واقع تائی سورو کو اپنا ایک اہم مذہبی مرکز تصور کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے لیے اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ، یعنی محرم، پیغمبر اسلام حضرت محمد کے نواسے امام حسین کا سوگ منانے کا مہینہ ہوتا ہے۔ امام حسین کو ۱۰ اکتوبر، ۶۸۰ کو کربلا (موجودہ عراق میں) کی لڑائی میں ان کے ۷۲ رفقاء کے ساتھ شہید کر دیا گیا تھا۔

محرم کی ان تقریبات کے دوران وہاں کئی دنوں تک دستے یا جلوس نکالے جاتے ہیں، جن میں مرد و خواتین دونوں ہی شریک ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا جلوس محرم کی دسویں تاریخ، یعنی عاشورہ کے دن نکالا جاتا ہے، جس دن حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو کربلا میں شہید کر دیا گیا تھا۔ اس دن تمام لوگ سینہ زنی کرتے ہیں، جب کہ کچھ مرد زنجیروں اور بلیڈ وغیرہ سے قمہ زنی کرتے ہیں۔

PHOTO • Shubhra Dixit

کارگل شہر سے ۷۰ کلومیٹر جنوب میں واقع سورو وادی کے تائی سورو گاؤں میں تقریباً ۶۰۰ لوگ رہتے ہیں۔ یہ کارگل ضلع کی طیف سورو تحصیل کا ہیڈکوارٹر ہے

عاشورہ سے پہلے والی رات میں، یہاں کی عورتیں مسجد سے امام باڑہ تک جلوس نکالتی ہیں اور راستے بھر مرثیہ اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے چلتی ہیں۔ (اس سال یوم عاشورہ ۹۔۸ اگست کو ہے۔)

محرم کے دوران، حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے کے لیے ہر شخص مجلس کے لیے امام باڑہ میں دن میں دو بار جمع ہوتا ہے۔ وہاں پر آقا (مذہبی رہنما)، کربلا کی لڑائی اور اس سے جڑے ہوئے واقعات سناتے ہیں، جنہیں اپنی الگ الگ جگہوں پر بیٹھے ہوئے مرد (اور لڑکے) و خواتین غور سے سنتے ہیں۔

لیکن ہال کے اوپر والی منزل پر ایک جالی دار بالکونی ہے، جس پر لڑکیاں اپنا قبضہ جما لیتی ہیں۔ یہاں سے انہیں نیچے چل رہی ہر چیز صاف صاف دکھائی دیتی ہے۔ ویسے تو اس جگہ کو ’پنجرہ‘ کہتے ہیں، جس سے مراد قید اور گھٹن کا احساس ہے، لیکن لڑکیوں کے لیے یہ جگہ آزادی سے کھیلنے کودنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

تبھی ایک ایسا لمحہ آتا ہے، جب امام باڑے میں موجود سبھی لوگ زور زور سے ماتم کرنے لگتے ہیں، انہیں دیکھ کر یہ لڑکیاں بھی اپنا سر نیچے کرکے رونے لگتی ہیں – لیکن زیادہ دیر تک نہیں۔

محرم ویسے تو عزاداری اور سوگ کا مہینہ ہے، لیکن بچوں کو یہ اپنے دوستوں سے ملنے اور ان کے ساتھ گھنٹوں، یہاں تک کہ دیر رات تک وقت گزارنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ مردوں کے ساتھ ساتھ کچھ لڑکے بھی قمہ زنی کرتے ہیں (جس میں عزادار زنجیروں، تلواروں یا بلیڈ وغیرہ سے اپنے سینہ، پیٹھ یا سر کو زخمی کر لیتے ہیں)، لیکن لڑکیوں کے لیے یہ ممنوع ہے۔ البتہ، یہ لڑکیاں وہاں پر دوسرے لوگ جو کچھ کر رہے ہوتے ہیں، اسے دیکھتی ہیں اور اس کی گواہ بنتی ہیں۔

محرم کی عزاداری عموماً مردوں کی شمشیر زنی اور اپنا خون بہانے پر مرکوز ہوتی ہے۔ لیکن، ماتم کا ایک اور بھی طریقہ ہے جو عورتیں کرتی ہیں – خاموش اور غمگین طریقے سے۔

PHOTO • Shubhra Dixit

جَو کے کھیتوں میں کھیل رہی جنت، جو کہ گرمیوں کے دنوں میں تائی سورو کے بچوں کا سب سے پسندیدہ کھیل ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

جنگلی پھولوں کے درمیان بیٹھی ہوئی جنّت (بائیں) اور آرکو فاطمہ؛ گرمیوں کے دوران یہ پھول فصل والے کھیتوں میں بہتایت سے اُگ آتے ہیں

PHOTO • Shubhra Dixit

لڑکیوں کی صبحیں اسکول میں گزرتی ہیں، جب کہ شامیں کھیلنے اور ہوم ورک کرنے میں۔ ہفتہ کے آخری دنوں میں وہ پکنک پر بھی جا سکتی ہیں۔ یہاں پر، ۱۱ سال کی محدثہ ایک پکنک کے دوران پانی کے چشمے میں کھیل رہی ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

دو لڑکیاں لداخ کی سورو وادی میں واقع تائی سورو میں ایک چٹان پر چڑھ رہی ہیں۔ وادی کے بچوں کا ماحولیات کے ساتھ ایک حساس رشتہ ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

۱۰ سال کی ہاجرہ اور ۱۱ سال کی زہرا بتول، اگست ۲۰۲۱ میں محرم کے دوران امام باڑہ جانے سے پہلے ہاجرہ کے گھر میں ایک ساتھ پڑھائی کر رہی ہیں

PHOTO • Shubhra Dixit

۱۶ اگست، ۲۰۲۱ کو گاؤں کے امام باڑہ میں سینہ زنی کرتے ہوئے مرد۔ مردوں اور عورتوں کے بیٹھنے کی جگہ کو الگ کرنے کے لیے ہال کے درمیان میں ایک کالی چادر لگائی گئی ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

لڑکیاں ہال کے اوپر والی منزل پر بنی جالی دار بالکونی، جسے پنجرہ کہتے ہیں، سے ہال کے اندر جھانک رہی ہیں۔ ہال میں چل رہی رسم سے دور، یہ جگہ انہیں آزادی سے کھیلنے کودنے کا موقع فراہم کرتی ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

اگست ۲۰۲۱ میں، محرم کی ایک مجلس کے دوران رات کے وقت پنجرہ میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ وقت گزارتی لڑکیاں

PHOTO • Shubhra Dixit

اپنے منہ سے ایک ساتھ بلبلے بناتی سہیلیاں

PHOTO • Shubhra Dixit

۱۲ سال اور ۱۰ سال کی دو لڑکیاں ویڈیو گیم کھیلنے میں مصروف ہیں۔ دوسری جگہوں کے بچوں کی طرح، تائی سورو کے بچے بھی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر لگے رہتے ہیں، حالانکہ گاؤں میں انٹرنیٹ کچھ ہی جگہوں پر کام کرتا ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

امام باڑہ کی دیواروں پر چڑھنے کی کوشش کرتی لڑکیاں؛ پکڑے جانے پر ڈانٹ پڑنے والی ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

امام باڑہ کے باہر، بڑوں کی نظر سے دور کھیلتے ہوئے، اپنی انگلیوں سے جیت کا نشان بناتی ایک لڑکی

PHOTO • Shubhra Dixit

عاشورہ کی رات میں، مردوں سے الگ اپنا جلوس نکالنے کے دوران نوحہ خوانی کرتی عورتوں کو دیکھتے بچے۔ نوحہ خوانی کی یہ رسم اسلامی مہینہ محرم کے ۱۰ویں دن ادا کی جاتی ہے، جس دن کربلا کی لڑائی میں حضرت امام حسین کو شہید کر دیا گیا تھا

PHOTO • Shubhra Dixit

۱۹ اگست، ۲۰۲۱ کو عاشورہ کے دن، پرانتی گاؤں سے تائی سورو کی طرف جاتا ہوا عورتوں کا ایک جلوس

PHOTO • Shubhra Dixit

اگست ۲۰۲۱ میں عاشورہ کے دن نکالا جانے والا مردوں کا ایک جلوس

PHOTO • Shubhra Dixit

مردوں کے جلوس کو پکڑنے کی کوشش کرتی ہوئی لڑکیاں

PHOTO • Shubhra Dixit

عاشورہ کے دن مرثیہ خوانی اور سینہ زنی کرتا ہوا تائی سورو کی لڑکیوں کا ایک گروپ

PHOTO • Shubhra Dixit

زمپان – وہ علامتی پالکی جس میں بیٹھ کر امام حسین کی بہن حضرت زینب نے کربلا کا سفر کیا تھا – کو گاؤں کے ایک کھلے میدان کی طرف لے جایا رہا ہے؛ اسی کے ساتھ عاشورہ ختم ہو جائے گا۔ کھلا میدان اُس قتل گاہ، یعنی جنگ کے میدان کی علامت ہے جہاں اموی خلیفہ، یزید کی مخالفت کرنے پر حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا تھا

PHOTO • Shubhra Dixit

قتل گاہ میں دعا کرتی لڑکیاں

PHOTO • Shubhra Dixit

کربلا کی لڑائی کو یاد کرتے ہوئے، عاشورہ کے دن پورا گاؤں قتل گاہ میں جمع ہوتا ہے

PHOTO • Shubhra Dixit

اگست ۲۰۲۱ میں، عاشورہ کے کچھ دنوں بعد تائی سورو میں نکالا جانے والا ایک جلوس

PHOTO • Shubhra Dixit

عاشورہ کے کچھ دنوں بعد، تائی سورو گاؤں میں گھمائے جا رہے تابوت (جو کہ حضرت امام حسین کے تابوت کی نقل ہے) کو دیکھ کر ماتم کرتی عورتیں

PHOTO • Shubhra Dixit

ستمبر ۲۰۲۱ میں، تائی سورو میں ایک جلوس کے بعد عبادت کرتے ہوئے کمیونٹی کے لوگ۔ کربلا کے شہداء کی عزاداری کا یہ سلسلہ محرم کے بعد والے مہینہ، صفر میں بھی جاری رہتا ہے

مترجم: محمد قمر تبریز

Photos and Text : Shubhra Dixit

Shubhra Dixit is an independent journalist, photographer and filmmaker.

Other stories by Shubhra Dixit
Photo Editor : Binaifer Bharucha

Binaifer Bharucha is a freelance photographer based in Mumbai, and Photo Editor at the People's Archive of Rural India.

Other stories by Binaifer Bharucha
Translator : Mohd. Qamar Tabrez
dr.qamartabrez@gmail.com

Mohd. Qamar Tabrez is the Translations Editor, Hindi/Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist, the author of two books, and was associated with newspapers like ‘Roznama Mera Watan’, ‘Rashtriya Sahara’, ‘Chauthi Duniya’ and ‘Avadhnama’. He has a degree in History from Aligarh Muslim University and a PhD from Jawaharlal Nehru University, Delhi.

Other stories by Mohd. Qamar Tabrez