شیرنگ بھوٹیا: پاک یونگ کے تیر و کمان ساز
سکّم کے تیر اندازی کے بازار پر ہائی ٹیک آلات کا قبضہ ہے۔ لیکن ۸۳ سالہ شیرنگ دورجی بھوٹیا آج بھی روایتی طریقے سے تیر و کمان بناتے ہیں۔ یہ اسٹوری اُس ریاست کی ہے، جس نے اولمپک میں ہندوستان کی ۳ بار نمائندگی کی ہے
۱۸ فروری، ۲۰۲۲ | جگیا سامشرا
اِچلکرنجی کے سجاوٹی تورن نایاب ہونے کے دہانے پر
مہاراشٹر کے اچلکرنجی شہر کے مرلی دھر جواہرے، ۷۰ سال کی عمر میں بڑی محنت سے کاغذ اور بانس سے بننے والے تورن (دروازے پر لٹکائی جانے والی سجاوٹیں) تیار کرتے ہیں۔ انہیں ابھی بھی اپنی اس دستکاری پر فخر ہے جسے آج کل کوئی سیکھنا نہیں چاہتا ہے
۸ جولائی، ۲۰۲۱ | سنکیت جین
تلنگانہ کے ٹوکری بنانے والے – لاک ڈاؤن میں قید
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے تلنگانہ کے کانگل گاؤں میں ٹوکریوں کی تجارت کو بند کر دیا ہے۔ ٹوکری بنانے والے ییروکُلا ایس ٹی برادری کے لوگ، فی الحال زرعی کاموں اور پی ڈی ایس سے ملنے والے چاول اور راحت پیکیجوں پر منحصر ہیں
۱۳ مئی، ۲۰۲۰ | ہری ناتھ راؤ ناگُل ونچا
مرجھاتے ہوئے مہوا، برباد ہوتی ٹوکریاں اور خاموش ہاٹ
کووڈ- ۱۹ لاک ڈاؤن نے چھتیس گڑھ میں رہنے والی کمار برادری، خاص طور سے کمزور آدیواسی جماعت، جو ٹوکریاں بن کر اور مہوا کے پھل بیچ کر چند روپے کماتی ہے، کی نازک اقتصادیات کو تار تار کر دیا ہے
۱۵ اپریل، ۲۰۲۰ | پرشوتم ٹھاکر
خاص نظر سے بنی ٹوکری
میزورم کے راجیو نگر کے ایک نابینا دست کار، دیبہال، یادداشت کی بنیاد پر اور چھو کر گزشتہ ۵۰ برسوں سے معاش کے لیے خوبصورت ٹوکریاں بنا رہے ہیں، اور کہتے ہیں کہ وہ ابھی بانس کا بھی گھر بنا سکتے ہیں
۲۵ جولائی، ۲۰۱۹ | لوکیش چکما
جیتی کے آخری رِنگل بُنکر
نین رام بجیلا، جو دیہی اتراکھنڈ میں بانس کے سامان بناتے ہیں، کہتے ہیں کہ دوسرے آرٹ کی طرح ہی ان کا بھی کام تحمل کا مطالبہ کرتا ہے۔ لیکن کم اجرت اور ریاست کی طرف سے تعاون نہ ملنے کی وجہ سے، ان کے بیٹوں نے کوئی اور کام کرنا شروع کر دیا ہے
۲۱ فروری، ۲۰۱۸ | ارپتا چکربرتی
دھوبری ضلع کے بانس کاٹنے والے
آسام میں برہم پتر ندی کے کُنٹیر جزیرہ پر رہنے والے معین الدین پرمانِک بانس کاٹنے کا کام کرنے دھوبری آتے ہیں۔ لیکن اب یہ کاروبار ختم ہوتا جا رہا ہے اور ڈیلی ویج ورکرز کے لیے دوسرے متبادل بہت کم بچے ہیں
۲۳ اکتوبر، ۲۰۱۷ | رتنا بھڑالی تعلقدار
میک اِن انڈیا – بانس اور پتیوں کے ساتھ
دیہی اوڈیشہ میں کسان، مزدور اور چرواہے کام کرتے وقت نزاکت سے بُنے ہوئے ’رین ہیٹ‘ پہنتے ہیں۔ آدیواسیوں کے ذریعہ بنائی گئی ان ٹوپیوں کو چھوٹے فروشندے، سائیکل پر لاد کر لمبی دوری طے کرتے ہیں اور فروخت کرتے ہیں
۶ جولائی، ۲۰۱۷ | پی سائی ناتھ
’تمام مہاجرین آوارہ کتوں کی مانند ہیں‘
بولانگیر، اوڈیشہ کی کملا اور دیگر پہاڑیوں کو آدیواسی کے طور پر خود کو تسلیم کروانے اور اپنے حقوق پانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے
۱۳ جولائی، ۲۰۱۶ | پرشوتم ٹھاکر
بسواس اور ان کی سائیکل پر لدا بانس
رتن بسواس تقریباً ۲۰۰ کلوگرام وزن کے بانسوں سے لدی سائیکل کو ۱۷ کلومیٹر سے کھینچ رہے ہیں
۶ فروری، ۲۰۱۵ | پی سائی ناتھ
کام ہی کام، عورتیں گمنام: سنبھالتیں گھر اور اپنی زندگی (پینل۶)
دیہی خواتین کی محنت و مشقت پر مبنی پی سائی ناتھ کی آن لائن تصویری نمائش کے اس پینل میں دکھایا گیا ہے کہ ٹوکری اور جھاڑو وغیرہ بنانے کے لیے عورتیں گھاس اور بانس جیسی جنگلاتی پیداوار کا کس طرح استعمال کرتی ہیں